یوسف عابد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مظفر گڑھ سے ممبر قومی اسمبلی جمشید احمد خان دستی کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے نااہل قرار دینے اور اسناد جعلی ہونے پر قانونی کارروائی شروع کرنے کی بھی ہدایت کر دی ہے.
جمشید احمد خان دستی کے خلاف اس سے قبل بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے سال 2008ء کے انتخابات میں جعلی اسناد پر الیکشن لڑنے کا مقدمہ 2020ء میںدائر کیا گیا، جو گزشتہ 5 برس سے سیشن جج ملتان کی عدالت میںزیر التواء ہے.
جمشید دستی نے سال 2008ء میں کاغذات نامزدگی کے ساتھ مدرسے کی اسناد اور گزشتہ انتخابات میں کراچی سے حاصل کردہ تعلیمی اسناد پیش کی تھیں.
جمشید دستی کے خٌلاف ریجنل الیکشن کمشنر ملتان کی جانب سے سال 2020ء دائر استغاثہ میں اب تک 5 جج تبدیل ہو چکے ہیںاور چھٹے جج سماعت کر رہے ہیں. استغاثہ میں76 بار سماعت ہو چکی ہے اور 77 ویںبار 6 اگست 2025ء کو حتمی بحث کے لئے مقرر ہے.
عوامی راج پارٹی کے سربراہ اور بعد میںپاکستان تحریک انصاف میںضم ہونے والے جمشید احمد دستی کے خلاف جعلی ڈگری کیس میںاستغاثہ کے مطابق جمشید دستی نے سال 2008ء میں مدرسے کی بی اے کے برابر ڈگری پر الیکشن میں حصہ لیا تھا,جبکہ الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ سند کا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس ریکارڈ موجود نہیں, اس لئے ملزم نے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کی،استغاثہ کے مطابق ملزم نے مظفرگڑھ کے حلقہ این اے 178 سے الیکشن میں حصہ لیا,مدرسوں کی ڈگری کاغذات نامزدگی کے ساتھ لف کی تھیں،ان ڈگریوں کا ریکارڈ موجود نہیں ہے.اس لئے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کے تحت سزا دی جائے.
ریجنل الیکشن کمشنر ملتان کی جانب سے دائر مقدمہ کے لاہور ہائیکورٹ اور ڈی ایس جے ویب سائٹ پر موجود ریکارڈ کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رانا زاہد اقبال کی عدالت میں 24 جون 2020ء کو پہلی سماعت ہوئی اور اپیل کنندہ سے شہادت طلب کی گئی. اگلی سماعت 21 اگست سے 16 اکتوبر تک 4 تاریخوںپر نوٹس جاری کئے گئے. 7 نومبر 2020ء سے 19 مارچ 2021ء تک 7 تاریخوںپر نقول تقسیم کے احکامات جاری کئے گئے.
فاضل جج کے تبادلہ کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر نواز خان نے مقدمہ کی سماعت شروع کی اور 9 اپریل سے 9 اگست 2021ء تک 7 تاریخوںپر شہادت پیش کرنے کے احکامات جاری کئے جاتے رہے.
اس کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد اکمل خان نے سماعت شروع کی اور 10 ستمبر سے 29 اکتوبر تک 2 تاریخوںپر شہادت، 7 جنوری 2022ء سے 13 مئی تک 3 تاریخوںپر برائے مناسب حکم کارروائی کرنے کے بعد 24 جون سے 20 جنوری 2023ء تک 9 تاریخوںپر شہادت طلب کی گئی. 3 فروری سے 24 مارچ تک 5 تاریخوںپر ملزم کے بیانات قلمبند کرنے کے لئے کارروائی عمل میں لائی گئی اور آئندہ سماعت 28 اپریل حتمی بحث کے لئے مقرر کی گئی. جس کے بعد 21 جولائی 2023ء تک 4 مرتبہ حتمی بحث کے لئے سماعت ملتوی کی گئی.
اس کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عرفان احمد سعید نے سماعت شروع کی اور 8 ستمبر 2023ء سے 19مارچ 2024ء تک حتمی بحث کے لئے ہی 11 مرتبہ تاریخیںدی گئیں.
29 مارچ 2024ء سے نئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالرحیم نے سماعت شروع کی اور 12 مئی 2025ء تک 20 مرتبہ حتمی بحث کے لئے ہی سماعت ملتوی کی گئی.
26 مئی سے موجودہ ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن جج اورنگ زیب نے سماعت شروع کی اور مقدمہ میںحتمی بحث کے لئے 4 تاریخیںدی گئیںاور اب آئندہ سماعت 6 اگست 2025ء کو مقرر ہے.