WhatsApp Image 2025 04 03 at 08.56.21

پنجاب میں‌صارف عدالتیں‌ختم؛ اختیارات اور مقدمات ضلعی عدالتوں‌کو منتقل

لاہور: پنجاب میں کنزیومر کورٹس ختم کرکے کنزیومر کورٹ کے اختیارات ضلعی عدلیہ کو منتقل کر دیئے گئے۔پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ترمیمی ایکٹ 2025ء کے تحت کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005ء کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کیا گیا۔

مذکورہ ایکٹ کے تحت ڈپٹی کمشنر ایک لاکھ تک جرمانہ عائد کر سکے گا، جبکہ مقدمات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ‌اینڈ سیشن جج کو تفویض کئے جائیں‌گے.
Untitled 2025 06 29T163905.775
ترمیم شدہ ایکٹ II بابت 2005ء کی دفعہ 23 میں ترمیم کے تحت ایکٹ میں، دفعہ 23 میں، ذیلی دفعہ (1) کی جگہ متعلقہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر یا کوئی دوسرا افسر، جیسا کہ حکومت کی طرف سے سرکاری گزٹ میں مطلع کیا جائے، اپنی مرضی سے یا کسی شخص کی طرف سے تحریری شکایت پر، ایکٹ کی دفعات 11، 16، 18 اور 19 کی خلاف ورزی کے خلاف، مطمئن ہونے کے بعد اور سماعت کا موقع فراہم کرنے کے بعد، خلاف ورزی کرنے والے پر ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کر سکتا ہے جو ایک ہزار روپے سے کم نہیں ہوگا یا مصنوعات یا سروس کی سو فیصد قیمت کے برابر ہوگا، جو بھی کم ہو، اور جسے زمینی محصولات کے بقایا جات کے طور پر وصول کیا جا سکے گا۔

اس طرح ایکٹ II بابت 2005ء کی دفعہ 26 میں ترمیم کے بعد ایکٹ میں، دفعہ 26 کے تحت کنزیومر کورٹس: (1) لاہور ہائی کورٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے ہر ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو، جس کا دائرہ اختیار مخصوص ہو، کنزیومر کورٹ کے طور پر نامزد کرے گی تاکہ ایکٹ کے تحت مقدمات کی سماعت کی جا سکے۔ بشرطیکہ لاہور ہائی کورٹ کسی ضلع میں ایک یا ایک سے زیادہ ایسی عدالتوں کو مطلع کر سکتی ہے اور اگر کسی ضلع میں ایک سے زیادہ کنزیومر کورٹس ہوں تو ایسی عدالتوں کا سینئر جج اس ضلع میں کنزیومر کورٹس کے انتظامی جج کے طور پر کام کرے گا۔

(2) پنجاب کنزیومر پروٹیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے نفاذ سے قبل ختم شدہ کنزیومر کورٹس میں زیر التواء تمام مقدمات ذیلی دفعہ (1) کے تحت نامزد کردہ متعلقہ مخصوص علاقوں کی کنزیومر کورٹس کو منتقل ہو جائیں گے، جو کارروائی کو وہیں سے جاری رکھ سکتی ہیں جہاں سے چھوڑی گئی تھی یا اگر ضروری ہو تو اضافی شواہد طلب کر سکتی ہیں۔

(3) ختم شدہ کنزیومر کورٹس کے تمام ملازمین اپنے متعلقہ محکموں میں منتقل ہو جائیں گے۔

اس ایکٹ میں سب سے اچھی چیز یہ شامل کی گئی ہے کہ آن لائن یا آف لائن خرید کی گئی پروڈکٹ یا ملٹی لیول مارکیٹنگ کرنے والی کمپنی اگر دھوکہ دہی کر گئی ہے تو اسے بھی کنزیومر ایکٹ 2025 کے تحت عدالت کے دائرہ اختیار میں لایا گیا ھے۔

سال 2005ء میں جب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ متعارف کروایا گیا تو ابتدا میں واپڈا، سوئی گیس، پی ٹی سی ایل، پی آئی اے سمیت کئی اداروں کی طرف سے ناقص پروڈکٹ یا ناقص خدمات کی فراہمی پر کنزیومر کورٹ کو اختیار سماعت حاصل تھا مگر بعد ازاں ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کے بعد واپڈا کیخلاف کیسز کی سماعت کا اختیار کنزیومر کورٹ سے واپس لے لیا گیا، ایسے ہی سوئی گیس کے لئے نیا قانون بنا کر اس کے لئے خصوصی عدالت بنائی گئی۔

مذکورہ فیصلے سے حکومت پنجاب کو ماہانہ لاکھوں‌روپے کی بچت حاصل ہو گی.

اپنا تبصرہ لکھیں