پشاور: منشیات ضبطگی مقدمات میں ویڈیوگرافی لازمی قرار دیدی گئی،پشاور ہائیکورٹ نے9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کےقائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نےفیصلہ تحریرکیا.
فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ منشیات ضبطگی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ویڈیو لازمی بنائیں، کیس میں ویڈیو نہیں ہونے کی معقول وجہ بیان کرنی ہوگی، فاضل عدالت کے مطابق جدید دور میں ہر دوسرے شخص کے پاس سمارٹ فون موجود ہے۔
عدالتی فیصلے میںمزید کہا گیا ہے کہ منشیات سے متعلق مقدمات میں ویڈیو گرافی تفتیشی افسر کے موبائل کے ذریعے کرنی چاہئیے،کیس میں ویڈیو گرافی مضبوط اور قابل اعتماد ثبوت کےطور پراستعمال کیا جاسکتا ہے،ویڈیوگرافی معصوم افراد کو منشیات کے جھوٹے مقدمات میں ملوث ہونے سے بچائےگی۔
منشیات کے مقدمات میںپرائیویٹگواہ نہیں ہونے اور سابقہ ریکارڈ نہیںہونے پر تفتیشی ادارے کے خلاف الزامات عائد کئے جاتے ہیں یا پولیس پر دیگر مفادات کی وجہ سے منشیات کا جھوٹا مقدمہ درج کرنے کے بیانات بھی دئیے جائیں.