لاہور: پنجاب میں 14 ہزار زیرالتواء مقدمات کے خاتمے کے لئے دن کے ساتھ رات کی عدالتیں لگانے بارے موجود ججز سے رضامندی کے مراسلے پر پنجاب کی ضلعی سیشن و سول عدلیہ کے 768 ججز نے رضا مندی ظاہر کردی ہےجبکہ 979 ججز نے دن کے ساتھ شام کو بھی کام کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
جس پر ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری پنجاب نے چئیرمین قومی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کو اس بارے رپورٹ بھجوادی ہے۔ قبل ازیںچیف جسٹس پاکستان یحیٰی آفریدی کے حکم پرپنجاب کی ضلعی سیشن وسول عدالتوں میں 14 لاکھ کیسز کو نمٹانے کے لیے ڈی جی ڈائریکٹوریٹ ڈسٹرکٹ جوڈیشری لاہور ہائیکورٹ نے ڈبل شفٹ کے حوالے سے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کومراسلہ بھجوایا تھا۔
پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نے اپنی اپنی رائے ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری کوارسال کردیں جس میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر پنجاب کے ایک ہزار 747 ماتحت عدلیہ کے ججز ہیں جن میں 44 فیصد نے دن رات عدالتیں لگانے سے متعلق رضامندی ظاہر کی ہے جبکہ 979 ججز نے دن کے ساتھ شام کی عدالتیں لگاکر مقدمات کی سماعت سے معذرت کرلی۔
اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تعداد 152، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تعداد 504، سینیئر سول ججز کی تعداد 110 اور سول ججز کی تعداد 981 ہے ۔
پنجاب کی ضلعی عدالتوں میں 14 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں اور ضلعی عدالتوں میں ججز کی 700 سے زائد آسامیاں خالی ہیں۔