FAFEN

الیکشن ٹربیونلز میں‌54 فیصد انتخابی عذرداریاں‌ زیر التواء ہیں، فافن رپورٹ

اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے الیکشن ٹربیونلز کارکردگی پر آٹھویں رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ آدھی سے زیادہ الیکشن پٹیشنز ابھی تک زیر التواء ہیں۔

فافن کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 21 اپریل سے 31 جولائی 2025ء کے دوران عام انتخابات 2024ء سے متعلق 35 انتخابی درخواستوں پر ٹربیونلز نے فیصلے سنائے، ان فیصلوں کے بعد اب تک مجموعی طور پر 171 درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے، جو ملک بھر میں قائم 23 ٹربیونلز کے زیر التواء کیسز کا 46 فیصد بنتا ہے۔

فافن رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 374 انتخابی درخواستیں دائر ہوئیں، جن میں سے 124 قومی اسمبلی کی نشستوں اور 250 صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے نتائج کو چیلنج کرنے سے متعلق ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب تک قومی اسمبلی سے متعلق تقریباً 62 فیصد جبکہ صوبائی اسمبلیوں سے متعلق 50 فیصد درخواستوں پر فیصلے نہیں ہوئے۔35 میں سے 28 درخواستوں پر فیصلے پنجاب میں ہوئے، سندھ اور خیبر پختونخوا میں 3،3 جبکہ بلوچستان میں ایک درخواست پر فیصلہ ہوا۔

پنجاب میں لاہور کے 4 ٹربیونلز نے 15، بہاول پور ٹربیونل نے 9، راولپنڈی اور ملتان ٹربیونلز نے 2،2 درخواستوں پر فیصلے سنائے جبکہ سندھ میں کراچی کے 2 ٹربیونلز نے 3 درخواستیں نمٹائیں۔اسی طرح، خیبر پختونخوا میں بنوں ٹربیونل نے 3 کیسز پر فیصلے دیئے جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ ٹربیونل نے ایک درخواست پر فیصلہ سنایا۔

فافن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ پنجاب میں فیصلوں کی رفتار میں بہتری آئی ہے، لیکن باقی 3 صوبوں میں اپریل 2025ء کے بعد سے اس عمل میں واضح سست روی دیکھی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 23 میں سے 12 انتخابی ٹربیونلز نے 21 اپریل 2025ء کے بعد سے اب تک کوئی بھی فیصلہ نہیں دیا۔

مجموعی کارکردگی کی صورتِ حال کے مطابق بلوچستان کے 3 ٹربیونلز نے 52 میں سے 44 درخواستوں (85 فیصد) پر فیصلے دیئے، پنجاب کے 8 ٹربیونلز نے 192 میں سے 94 درخواستوں (49 فیصد) پر فیصلے کیے، خیبر پختونخوا میں 6 ٹربیونلز نے 43 میں سے 12 درخواستوں (28 فیصد) کا فیصلہ سنایا اور سندھ کے 5 ٹربیونلز نے 84 میں سے صرف 21 درخواستیں (25 فیصد) نمٹائیں.

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کی 124 انتخابی درخواستوں میں سے اب تک صرف 47 (38 فیصد) پر فیصلے ہو چکے ہیں، جن میں پنجاب سے 30، بلوچستان سے 9، سندھ سے 5 اور خیبر پختونخوا سے 3 شامل ہیں۔

فافن نے بتایا کہ صوبائی اسمبلیوں سے متعلق 250 درخواستوں میں سے 124 (50 فیصد) پر فیصلے سنائے جا چکے ہیں، جن میں پنجاب سے 64، بلوچستان سے 35، سندھ سے 16 اور خیبر پختونخوا سے 9 شامل ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں‌قومی انتخابات 8 فروری کو منعقد ہوئے اور اس کے بعد الیکشن ٹربیونلز کے قیام میں‌مختلف وجوہات کی بناء‌پر تاخیر ہوئی اور اب انتخابی عذرداریوں کابھی مقررہ 120 روز میں‌ فیصلہ نہیں‌ہو سکا ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں