یوسف عابد
پاکستان میںجوڈیشل پالیسی کے نفاز کو 16 برس مکمل ہو گئے، مقدمات کی سماعت کے ٹائم فریم، تیز ترین سماعت، ججز کی تعداد، مراعات میںاضافہ، ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات کے باوجود زیرالتواٰء مقدمات کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہو گیا.
سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کی جانب سے بحالی کے بعد عوام کو جلد انصاف فراہم کرنے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد یکم جون 2009ء کو ملک بھر میںجوڈیشل پالیسی کا نفاذ عمل میںلایا گیا.
جوڈیشل پالیسی کے نفاز کے وقت ملک بھر میںزیر التواء مقدمات کی تعداد 15 لاکھ 65 ہزار 926 تھی، جس میں سپریم کورٹ میں 19055، وفاقی شرعی عدالت میں2092، لاہور ہائیکورٹ میں84704، ہائیکورٹ آف سندھ میں18571، پشاور ہائیکورٹ میں10363، ہائیکورٹ آف بلوچستان میں4161، ضلعی عدلیہ پنجاب میں1225879، سندھ میں144942، کے پی کے میں187441، بلوچستان میں7664 مقدمات زیر التواءتھے.
جوڈیشل پالیسی کے 8 سال بعد 2017ء میں ملک بھر میںزیر التواءمقدمات کی تعداد 18 لاکھ 69 ہزار 896 ہو گئی، جو اب 23 لاکھ 62 ہزار سے زائد ہو چکی ہے.
پاکستان بھر کی عدالتوں میں زیر التواء23 لاکھ 62 ہزار سے زائد مقدمات میں سے 19 لاکھ 55 ہزار سے زائد مقدمات ملک بھر کی ماتحت عدالتوں میں، 3 لاکھ 49 ہزار ہائیکورٹس میں التواء کا شکار ہیں جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں 57 ہزار سے زائد اور 78 مقدمات وفاقی شرعی عدالت میں زیر التواء ہیں۔
لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 31 دسمبر 2024ء تک ملک بھر کی تمام عدالتوں میں 23 لاکھ 62 ہزار 135 مقدمات زیر التواء ہیں جس میں 19 لاکھ 55 ہزار 758 ملک کی ضلعی عدالتوں ، 4 لاکھ 6 ہزار 377 مقدمات اعلیٰ عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق یکم جولائی 2024ء کو سپریم کورٹ میں57 ہزار 666 مقدمات التواء کا شکار تھے اور یکم جولائی سے 31 دسمبر 2024ء تک عدالت عظمیٰ میں 8 ہزار 496 نئے مقدمات دائر ہوئے اور اسی عرصے میں ملک کی اعلیٰ عدالتوں نے 10 ہزار 517 مقدمات پر فیصلے سنائے۔ اس طرح مجموعی طور پر 31 دسمبر 2014ء تک زیر التواء مقدمات کی تعداد 57 ہزار 316 ہوگئی۔
وفاقی شرعی عدالت میں بھی زیر التواء مقدمات کی تعداد 77تھی، اس سال 21 نئے مقدمات دائر ہوئے اور 20 مقدمات نمٹائے گئے اور گذشتہ سال کے آخر میں یہاں مقدمات کی تعداد 78 ہوگئی۔
یکم جولائی 2024 کو پاکستان کی پانچوں ہائیکورٹس میں 3 لاکھ 47 ہزار 383 مقدمات التواء کا شکار تھے، اس عرصے میں ایک لاکھ 16ہزار 617نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ ایک لاکھ 11ہزار 996مقدمات ہائیکورٹس نمٹائے گئے اور 31دسمبر 2024ء تک مجموعی طور پر پانچوں ہائیکورٹس میں 3لاکھ 48ہزار 983 مقدمات زیر التواء ہوگئے۔
لاہور ہائیکورٹ میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 97ہزار 875مقدمات التواء کا شکار رہے، گزشتہ جولائی سے دسمبر 2024ء کے دوران لاہور ہائیکورٹ میں 73ہزار 612نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 73 ہزار 482 مقدمات نمٹائے گئے، اس طرح 31 دسمبر 2024ء تک لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد ایک لاکھ 98 ہزار 5 ہوگئی۔
زیر سماعت مقدمات کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر سندھ ہائیکورٹ ہے جہاں 84 ہزار 986 مقدمات التواء کا شکار رہے اور جولائی 2024ء سے 31 دسمبر 2024ء تک 19 ہزار 335 نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 17 ہزار 901مقدمات نمٹائے گئے جس کے بعد زیر التواء مقدمات کی مجموعی تعداد 86ہزار 421 ہوگئی۔
پشاور ہائیکورٹ میں 42 ہزار 227 مقدمات التواء کا شکار رہے، 14ہزار 97 نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 12635مقدمات نمٹائے گئے، 31دسمبر 2024ء تک مجموعی طور پر زیر التواء مقدمات کی تعداد 40 ہزار 667 ہوگئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا نمبر زیر التواء مقدمات کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر ہے جہاں یکم جولائی 2024ء تک زیر التواء مقدمات کی تعداد 17 ہزار 50 رہی جبکہ جولائی سے دسمبر 2024ء کے دوران 6 ہزار 142 نئے مقدمات دائر ہوئے اور 4ہزار 574 مقدمات پر فیصلے جاری کیے گئے۔ اس طرح مجموعی زیر التواء مقدمات کی تعداد 18ہزار 618ہوگئی۔
بلوچستان ہائی کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 5 ہزار 245 تھی، جولائی 2024 تا 31 دسمبر 2024 تک 3 ہزار 431 نئے مقدمات دائر ہوئے اور 4 ہزار 404 مقدمات نمٹائے گئے، اس طرح بلوچستان ہائیکورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 5ہزار 272 ہوگئی۔
یکم جولائی 2024ء کو ماتحت عدالتوں 18 لاکھ ایک ہزار 943 مقدمات التواء کا شکار تھے اور گزشتہ جولائی تا دسمبر 2024ء کے دوران 25 لاکھ 78 ہزار 633 نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ اسی عرصے میں 24 لاکھ54 ہزار 557 مقدمات نمٹائے گئے، اس طرح 31 دسمبر 2024ء کو ملک بھر کی ضلعی عدالتوں میں مقدمات کی تعداد بڑھ کر 19 لاکھ 33 ہزار 755 ہوگئی۔
ضلعی عدالتوں میں بھی پنجاب پہلے نمبر پر ہے ، یکم جولائی 2024ء تک پنجاب کی ضلعی عدالتوں میں مجموعی طور پر 13 لاکھ 43 ہزار 637 مقدمات التواء کا شکار تھے، جولائی تادسمبر 2024ء کے دوران 20 لاکھ 18 ہزار 615 نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 18 لاکھ 86 ہزار 334 مقدمات نمٹائے گئے اور 31دسمبر 2024ء تک مجموعی طور پر زیر التواء مقدمات کی تعداد 14لاکھ 91ہزار 951 ہوگئی۔
دوسرے نمبر پر خیبر پختونخوا کی ماتحت عدالتیں ہیں جہاں یکم جولائی 2024ء تک زیر سماعت مقدمات کی تعداد 2لاکھ 59ہزار 441تھی جبکہ جولائی 2024ء تا 31 دسمبر 2024ء تک 2 لاکھ 56 ہزار 519 نئے مقدمات دائر ہوئے اور 2 لاکھ 70 ہزار 263 مقدمات پر فیصلے جاری کیے گیے اور 31 دسمبر 2024ءتک زیر التواء مقدمات کی تعداد 2 لاکھ 54 ہزار 830 ہوگئی۔
اسی طرح سندھ کی ماتحت عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 31 ہزار 6 تھی ، جولائی تا دسمبر 2024ء تک 2 لاکھ 21 ہزار 330نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 2 لاکھ 14 ہزار 471 مقدمات پر فیصلے سنائے گئے اور 31 دسمبر 2024ء تک ایک لاکھ 42ہزار 435 مقدمات زیر التواء رہے.
چوتھے نمبر پر اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں ہیں جہاں پر یکم جولائی 2024ء تک زیر سماعت مقدمات کی تعداد 49 ہزار 698تھی جبکہ آئندہ 6 ماہ کے دوران 50 ہزار 845 نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 52 ہزار 689 مقدمات پر فیصلے سنائے گئے۔ اس طرح یہاں زیر التواء مقدمات کی تعداد 51 ہزار 542 ہوگئی۔
پانچویں نمبر پر بلوچستان کی ضلعی عدالتوں میں یکم جولائی 2024ء سے مجموعی طور پر 18ہزار 161 مقدمات زیر التواء تھے، جولائی سے دسمبر کے دوران 31ہزار 324نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 30 ہزار 800 مقدمات پر فیصلے سنائے گئے اور 31 دسمبر 2024ء تک بلوچستان کی ضلعی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تعداد 18 ہزار 685 ہو گئی.