بلوچستان میں زعفران کی کاشت کا تجربہ نہایت کامیاب ثابت ہوا ہے، جس سے اس خطے میں زرعی ترقی کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں
زعفران، جو دنیا کا سب سے قیمتی مصالحہ سمجھا جاتا ہے، نہ صرف پاکستان کے لیے ایک منافع بخش فصل ثابت ہو سکتا ہے بلکہ اس کے ذریعے بلوچستان کے کسانوں کو بہتر آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔ زعفران کی کاشت کے لیے بلوچستان کے سرد علاقے، جہاں درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہوجاتا ہے، مثالی ہیں۔
زعفران کی کاشت کا طریقہ بالکل لہسن کی طرح ہے، یعنی اگست یا ستمبر میں کاشت شروع ہوتی ہے اور مارچ اپریل تک یہ تیار ہو جاتا ہے۔ اس فصل کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی، اور اسے 12 دن کے وقفے سے پانی دیا جاتا ہے، جس سے کسانوں کی محنت بھی کم ہوتی ہے۔
زعفران کی کاشت کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کا بیج نہیں ہوتا بلکہ اس کے بلب لگائے جاتے ہیں، جنہیں پانچ یا چھ حصوں میں تقسیم کر کے الگ الگ زمین میں دفنایا جاتا ہے۔ اس کی قیمت بھی بہت زیادہ ہے، یعنی ایک گرام زعفران 750 پاکستانی روپے کا ہوتا ہے، اور ایک کلوگرام زعفران کی قیمت ساڑھے سات لاکھ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔
اس فصل کی کاشت سے نہ صرف بلوچستان کے کسانوں کو مالی فائدہ ہو گا، بلکہ یہ علاقے کی زراعت کو جدید بنانے کی طرف ایک قدم ہو گا۔ ماہرین کے مطابق بلوچستان کے زمینداروں کو چاہیے کہ وہ پرانی فصلوں کے بجائے زیتون، زعفران اور دیگر منافع بخش فصلوں کی طرف قدم بڑھائیں، تاکہ نہ صرف خود فائدہ اٹھا سکیں بلکہ علاقے کی اقتصادی حالت کو بھی بہتر بنا سکیں۔