اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جج ہائیکورٹ کے بیٹے کو قتل کرنے کے مقدمہ میں‌ ٹرائل کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردےدیا ، سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور ساتھی ملزم کی بریت کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے مختصر فیصلہ تحریر کیا، جس میں کہا گیا ہے سزائے موت کےملزم سکندرلاشاری اور شریک ملزم عرفان عرف فہیم کو بری کیا جاتا ہے، ملزمان کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے، عدالت نےناقص تفتیش اور کمزور پراسیکیوشن پر ملزمان کر بری کرنےکا فیصلہ دیا ۔ سپریم کورٹ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گی ۔ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم سکندرلاشاری اور عرفان فہیم کو سزا سنائی تھی ۔ سزاؤں کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ نے دو روز قبل منظور کی تھیں۔

خیال رہے کہ فروری 2014ءمیں‌ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، موجودہ ایڈیشنل جج سندھ ہائیکورٹ خالد حسین شاہانی کے 19 سالہ بیٹے عاقب شہانی کو گاڑی پر جاتے ہوئے راستے میں‌ روک کر فائرنگ کر کے قتل کرنے کا مقدمہ اس وقت کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مٹھی سکندر لاشاری اور ساتھ عرفان خان عرف فہیم کے خلاف درج کیا گیا.مقدمہ کے مطابق مقتول کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا.

مقدمہ میں‌ٹرائل کورٹ نے دونوں‌ملزموں‌کو سزائے موت کا حکم دیا تھا، جوسندھ ہائیکورٹ کی جانب سے بھی برقرار رکھا گیا تھا.